پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ 2026 میں اپنا پہلا خلا نورد (Astronaut) خلا میں بھیجے گا، جو ملک کی خلائی تاریخ میں ایک انقلابی پیش رفت ہو گی۔ یہ مشن چین کے تعاون سے انجام پائے گا، جس کے لیے پاکستان کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی سپارکو (SUPARCO) اور چین کی مینڈڈ اسپیس ایجنسی (CMSA) کے درمیان باضابطہ معاہدہ طے پا چکا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دو پاکستانیوں کو خلا میں بھیجنے کے لیے سخت اور جدید تربیت دی جائے گی، جن میں سے ایک کو خلا کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ منتخب خلا نورد کو چین کے خلائی تربیتی مراکز میں تربیت دی جائے گی تاکہ وہ خلا کے سخت ماحول، مائیکرو گریویٹی، اور دیگر سائنسی تجربات کے لیے خود کو تیار کر سکے۔
یہ مشن صرف ایک علامتی کامیابی نہیں بلکہ پاکستان کے خلائی اور سائنسی مستقبل کے لیے ایک مضبوط بنیاد ثابت ہو گا۔ خلا نورد چین کے تیانگونگ خلائی اسٹیشن پر سائنسی تجربات کرے گا جن میں حیاتیاتی تحقیق، طبّی تجزیے، ماحولیات، اور مادہ سائنس کے مختلف پہلو شامل ہوں گے۔ اس مشن سے نہ صرف پاکستان کو جدید سائنسی ٹیکنالوجی سے فائدہ حاصل ہو گا بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی خلائی صلاحیتوں کو بھی تسلیم کیا جائے گا۔ یہ وہ مقام ہو گا جہاں پاکستان پہلی مرتبہ اپنے پرچم کو خلا میں لہراتا ہوا دیکھے گا — جو نوجوان نسل کے لیے حوصلہ افزا اور سائنسی میدان میں ترقی کی امید کی نئی کرن بنے گا۔
یہ قدم پاکستان کے خلائی پروگرام کے وژن کو نئی جہت دے گا، اور ملک کو اُن اقوام کی صف میں کھڑا کرے گا جنہوں نے خلا میں قدم رکھ کر تاریخ رقم کی ہے۔







