حکومت کی جانب سے حالیہ پیٹرولیم قیمتوں میں کمی عوام کے لیے کسی حد تک ریلیف کا باعث بنی ہے۔ پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے 66 پیسے کی کمی کے بعد اب اس کی نئی قیمت 263 روپے 20 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، جب کہ ڈیزل کی قیمت 275 روپے 41 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے، جس میں صرف 39 پیسے کی معمولی کمی کی گئی ہے۔ اس فیصلے کو حکومت کی جانب سے مہنگائی کے خلاف ایک وقتی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جس کا مقصد عوامی دباؤ کو کم کرنا اور مہنگائی کی لپیٹ میں آئے ہوئے متوسط طبقے کو وقتی ریلیف دینا ہے۔
پیٹرول کی قیمت میں خاطر خواہ کمی سے شہریوں کے لیے سفری اخراجات میں کچھ حد تک کمی متوقع ہے، خاص طور پر وہ افراد جو ذاتی گاڑیوں یا موٹر سائیکلوں پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی کمی کی امید کی جا رہی ہے، اگرچہ یہ ہمیشہ براہ راست اور فوری طور پر ممکن نہیں ہوتا کیونکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر اکثر تاخیر سے ردعمل دیتا ہے۔دوسری جانب، ڈیزل کی قیمت میں محض چند پیسوں کی کمی پر مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔ ڈیزل کا استعمال مال برداری، بسوں، زرعی مشینری اور صنعتی شعبے میں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے، اور اس کی قیمت کا براہ راست اثر اشیائے خوردونوش، کپاس، گندم، چاول اور دیگر زرعی اجناس کی لاگت پر پڑتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ڈیزل کی قیمت میں مناسب حد تک کمی نہیں کی جاتی، تب تک اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں واضح کمی ممکن نہیں۔
عوامی حلقے حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ یہ کمی وقتی نہ ہو، بلکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ مستقل بنیادوں پر عام صارف تک پہنچایا جائے۔ ساتھ ہی یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات کو اشیائے ضروریہ کی قیمتوں، ٹرانسپورٹ کرایوں، اور دیگر خدمات تک منتقل کرانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔







