پاکستان میں حکومت نے سولر انرجی سے متعلق ایک نئی پالیسی متعارف کرانے کا عندیہ دیا ہے، جس کے تحت گھریلو اور تجارتی سطح پر سولر پینلز کے مالکان کے ممکنہ بچت کے امکانات میں نمایاں کمی متوقع ہے۔ نئی پالیسی کے مطابق، حکومت نیٹ میٹرنگ کے ریٹ میں تبدیلی اور بجلی کمپنیوں کو دی جانے والی اضافی توانائی کے معاوضے میں کٹوتی پر غور کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق، اس پالیسی کا مقصد قومی گرڈ میں توازن پیدا کرنا اور سبسڈی کے بوجھ کو کم کرنا بتایا جا رہا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سولر انرجی میں سرمایہ کاری کرنے والے صارفین کے لیے مایوس کن ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر مجوزہ پالیسی نافذ ہو جاتی ہے تو سولر سسٹم لگانے والے صارفین کو اپنی سرمایہ کاری واپس حاصل کرنے میں زیادہ وقت لگے گا، جس سے شمسی توانائی کے فروغ پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے متبادل توانائی کے فروغ کی رفتار سست ہو سکتی ہے، جب کہ ملک میں بجلی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سولر انرجی کو کمزور کرنا ایک غیر دانشمندانہ قدم ہوگا۔ دوسری جانب، حکومت کا مؤقف ہے کہ نئی پالیسی کے تحت منصفانہ ریٹ اسٹرکچر متعارف کرایا جائے گا تاکہ تمام صارفین کو یکساں فائدہ پہنچایا جا سکے۔







