غیر فائلرز کے لیے اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانا مہنگا ہو گیا

حکومتِ پاکستان نے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور غیر فائلرز کو باقاعدہ ٹیکس دہندہ بننے پر آمادہ کرنے کے لیے سخت اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ اسی سلسلے میں ایک اہم فیصلہ یہ کیا گیا ہے کہ غیر فائلرز (Non-Filers) کو اب بینک یا اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔ موجودہ پالیسی کے تحت اگر کوئی غیر فائلر روزانہ 50,000 روپے سے زائد نقد رقم بینک یا اے ٹی ایم سے نکالتا ہے تو اس پر 0.8 فیصد ایڈوانس ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ تاہم، حکومت کی جانب سے اس شرح کو مزید بڑھانے کی تجاویز زیرِ غور ہیں تاکہ غیر فائلرز پر ٹیکس کا بوجھ دوگنا ہو جائے۔

اس اقدام کا مقصد یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ ایف بی آر کی ایکٹیو ٹیکس پیئر لسٹ (ATL) میں شامل ہوں اور ملک کے ریونیو سسٹم میں باقاعدہ حصہ ڈالیں۔ فائلرز یعنی وہ شہری جو سالانہ ٹیکس ریٹرن جمع کرواتے ہیں، ان پر یہ ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ ماہرین کے مطابق، حکومت اس پالیسی کے ذریعے نقد لین دین (Cash Economy) کو محدود کرنا چاہتی ہے اور زیادہ تر کاروباری و نجی مالی معاملات کو باضابطہ بینکاری نظام میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔

دوسری جانب، کاروباری طبقے اور عام شہریوں کی جانب سے اس فیصلے پر تنقید بھی سامنے آ رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتا ہوا ٹیکس غیر فائلرز کو تو متاثر کرے گا ہی، لیکن اس سے بینکنگ نظام میں نقد رقم کے بہاؤ پر بھی منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ تاہم، حکومتی مؤقف کے مطابق یہ اقدام ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے، معیشت کو دستاویزی شکل دینے اور غیر فائلرز کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے ناگزیر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں