کیا امریکی خام تیل کی آمد کے پیچھے کوئی خفیہ معاہدہ ہے؟

امریکی خام تیل سے لدا دوسرا بحری جہاز پاکستان کی سمندری حدود میں پہنچنے کے بعد ملک کے توانائی کے شعبے میں ایک نئی پیش رفت سامنے آئی ہے۔ یہ جہاز بلوچستان کے ساحلی علاقے پر واقع Cnergyico کے جدید سنگل پوائنٹ مورنگ (SPM) ٹرمینل پر لنگر انداز ہوا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق جہاز کا نام ایم ٹی پیگاسس (MT Pegasus) ہے، جو ایک بڑا سُوز میکس (Suezmax) گریڈ کا تیل بردار بحری جہاز ہے۔ اس میں تقریباً دس لاکھ (1 ملین) بیرل امریکی خام تیل (ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیئیٹ – WTI) موجود ہے، جو امریکہ کی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن سے براہِ راست پاکستان روانہ کیا گیا۔
یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی موقع ہے کیونکہ ماضی میں ملک نے کبھی بھی امریکہ سے براہِ راست اتنی بڑی مقدار میں خام تیل درآمد نہیں کیا تھا۔ اس پیش رفت سے دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کی نئی راہیں کھلنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق یہ اقدام نہ صرف پاکستان کی درآمدی سپلائی کے ذرائع میں تنوع پیدا کرے گا بلکہ خلیجی ممالک پر انحصار کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
توانائی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی خام تیل کی یہ درآمد پاکستان کے ریفائننگ سیکٹر کے لیے بھی مثبت پیش رفت ہے، کیونکہ اس سے جدید معیار کے تیل کے حصول کے ساتھ ساتھ ریفائنریز کو اپنے پیداوار کے نظام میں بہتری لانے کا موقع ملے گا۔ ذرائع کے مطابق آنے والے مہینوں میں مزید امریکی تیل بردار جہاز پاکستان پہنچنے کی توقع ہے، جس سے ملکی توانائی کے ذخائر میں اضافہ اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں