پاکستان میں بے روزگاری کے مسئلے میں 2025 میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق بے روزگار افراد کی تعداد 4.5 ملین سے بڑھ کر 5.9 ملین تک پہنچ گئی ہے، یعنی پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 1.4 ملین اضافے کا سامنا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں ہر چار میں سے ایک نوجوان یا بالغ فرد روزگار حاصل کرنے میں ناکام ہے، جو معاشی اور سماجی سطح پر سنگین اثرات مرتب کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بے روزگاری میں یہ اضافہ کئی عوامل کی وجہ سے ہوا ہے۔ معاشی سست روی اور صنعتی پیداوار میں کمی نے روزگار کے مواقع محدود کر دیے ہیں، جبکہ بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لیے موجودہ تعلیمی نظام اور ہنر مندی کے معیار روزگار کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ، چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کی مشکلات، سرمایہ کاری میں کمی، اور انفراسٹرکچر کے مسائل نے بھی نوکریوں کے نئے مواقع پیدا کرنے میں رکاوٹ ڈالی ہے۔
اس صورتحال سے نوجوان طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں غربت، ذہنی دباؤ، معاشرتی عدم استحکام، اور بعض علاقوں میں جرائم میں اضافہ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ صورتحال ملک کی مجموعی معاشی ترقی اور سماجی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
حکومتی سطح پر اس مسئلے کے حل کے لیے مختلف اقدامات پر زور دیا جا رہا ہے، جیسے کہ چھوٹے اور درمیانے کاروباروں کو فروغ دینا، ہنر مند افراد کی تربیت کے پروگرامز، نوجوانوں کے لیے روزگار کے منصوبے، اور صنعتوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے اقدامات۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ اقدامات مؤثر انداز میں عملی جامہ پہنائے جائیں تو بے روزگاری میں کمی اور ملک کی معیشت میں بہتری کے امکانات موجود ہیں۔







