پنجاب حکومت نے Green Pakistan Initiative کے تحت چولستان میں 176 کلومیٹر طویل کینال تعمیر کرنے کا آغاز کیا، جس کا مقصد تقریباً 4.8 لاکھ ایکڑ بنجر زمین کو زیرِ کاشت لانا ہے. پانی کا بنیادی ذریعہ دریائے سندھ اور ساتھی چینل یعنی ستلج پر مبنی ہے ۔ WWF پاکستان نے خبردار کیا کہ یہ منصوبہ پانی میں نمکیات کا اثر بڑھا سکتا ہے جس سے زیر زمین اور سطح پر نمکیات میں اضافہ ہو سکتا ہے. انڈس ڈیلٹا میں نمکین پانی کی رسائی سے مینگرووز اور ماہی پر مبنی آبادیوں کو شدید خطرہ ہے ۔سندھ کے ماہرین بتاتے ہیں کہ انڈس کی موجودہ سالانہ حد تقریباً 1–14 MAF کے درمیان ہے، جب کہ پہلے یہ 80 MAF ہوتا تھی.متوقع کینال میں پانچ سے چھ ہزار کیوسک پانی کی آمد سےدریائے سندھ پر اور بوجھ پڑسکتا ہے ۔ ماہرین نے کہا کہ مٹی کی ساخت، دریااور ٹیلوں کی بناوٹ کے باعث کینال کی کارکردگی قابلِ اعتماد نہیں، اور پانی ریت میں جذب ہوسکتا ہے ۔چولستان صحرا میں رہنے والی نایاب نوعیں جیسے چنکارہ ہرن، کیراکال اور ہوبارہ کھلی پنچھی متاثر ہوں گے ۔ماحولیاتی کارکنوں نے تشویش ظاہر کی کہ صحرا کی بقا خطرے میں پڑ سکتی ہے ۔
چولستان کینال منصوبہ تنازعہ – ماحولیاتی پہلو
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل
