فروری 2000 میں پاکستان میں متعارف ہونے والا مائیکروسافٹ نے جولائی 2025 میں اپنا مقامی دفتر بند کر دیا—صرف پانچ افراد کے آفس کے ساتھ باقی تمام آپریشن ختم کر دیے گئے ہیں ۔کمپنی کا کہنا ہے یہ عالمی ری اسٹرکچرنگ، کلاؤڈ/ SaaS پر منتقل ہونے اور AI ماڈل کی جانب پیش رفت کے حصہ کے طور پر ہے.جواد رحمن (Microsoft Pakistan کے بانی ہیڈ) نے اسے “صرف کارپوریٹ انخلا نہیں بلکہ ایک تاریخی باب کا اختتام” قرار دیا، اور پاکستان کے کاروباری ماحول پر شدید سوالات اٹھائے ۔
سابق صدر عارف علوی نے X پر لکھا کہ یہ پاکستان کی اقتصادی بے یقینی کا عکس ہے—”جنرل موڈ کی مستقبل کے لیے خطرہ”
مائیکروسافٹ جیسی عالمی کمپنی کا انخلا دیگر فریقین میں بھی بے یقینی کی صورتحال پیدا کرے گا، جس سے باہر سے آنے والی سرمایہ کاری میں کمی کا خدشہ ہے ۔اس سے Microsoft کےمختلف پروگرامز کا پاکستان میں اثر محدود ہو سکتا ہے—اور مہارت کی ترقی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے.اگر مائیکروسافٹ جیسی کمپنی بھی مانوس ماحول نہیں سمجھتی، تو دیگر کمپنیز بھی وسوسے کا شکار ہونگی.
Ministry of IT نے کہا کہ یہ مکمل “exit” نہیں بلکہ ایک cloud delivery ماڈل کی طرف جانے کا تاثر ہے—لیکن صنعتی ماہرین اور سابق Microsoft سربراہان کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے یہ ‘wake-up call’ ہے.اقتصادی تبصرہ نگار شاہد رشید بٹ نے خبردار کیا ہے کہ اگر اصلاحی قدامات نہ کیے گئے تو ملک دوسرے ٹیک جنات کو بھی کھو سکتا ہے.