غزہ کے جنوبی شہر رفح میں ایک “انسانی شہر” قائم کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جہاں ابتدائی طور پر 600,000 فلسطینیوں کو آباد کیا جائے گا اور بالآخر پورے غزہ کی آبادی کو یہاں منتقل کرنے کا منصوبہ ہے۔منتقلی “رضاکارانہ” ہوگی، تاہم فلسطینیوں کو شہر سے باہر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔اس منصوبے کی لاگت سالانہ 2.7 سے 4 ارب ڈالر تک متوقع ہے۔اسرائیلی فوج نے عملی منصوبہ تیار کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔
سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے اس منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا:”یہ ایک حراستی کیمپ ہے۔ معذرت کے ساتھ،” اولمرٹ نے کہا۔انہوں نے خبردار کیا کہ اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانا “نسلی صفائی” کے مترادف ہو سکتا ہے۔اولمرٹ کے مطابق، یہ منصوبہ فلسطینیوں کو ان کے وطن سے بے دخل کرنے کی سازش ہے، نہ کہ ان کی مدد کرنے کی۔اولمرٹ اور سابق وزیر اعظم یائر لاپڈ نے اس منصوبے کو “حراستی کیمپ” قرار دیا ہے.فلسطینی نمائندوں نے اس منصوبے کو “ناقابل قبول” قرار دیا ہے۔اقوام متحدہ کے امدادی ادارے UNRWA نے اس منصوبے کو “دوسری نکبہ” (1948 میں فلسطینیوں کی بے دخلی) کے مترادف قرار دیا ہے.عالمی برادری میں اس منصوبے پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔