ماہرینِ ماحولیات کے مطابق، انٹارکٹیکا کے مشرقی حصے میں واقع ہیکٹوریا گلیشیئر (Hektoria Glacier)کے صرف دو ماہ کے اندر اپنی تقریباً نصف برف کھو دی ہے، جو تاریخ میں برف کے پگھلنے کے تیز ترین واقعات میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق نومبر اور دسمبر 2022 کے دوران گلیشیئر تقریباً 8.2 کلومیٹر پیچھے ہٹا، جبکہ ایک سال کے عرصے میں یہ پسپائی 25 کلومیٹر تک جا پہنچی۔ اس تیزی سے برف کا غائب ہونا ماحولیاتی تبدیلی کی سنگین علامت ہے کیونکہ عام طور پر ایسے عمل صدیوں میں مکمل ہوتے ہیں، مگر اب چند مہینوں میں وقوع پذیر ہو رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گلیشیئر کے نیچے موجود برفیلی تہہ کمزور ہو گئی تھی، جس کے باعث برف کا بڑا حصہ سمندر میں تیرنے لگا اور وہاں موجود گرم پانیوں اور لہروں کے اثر سے تیزی سے پگھل گیا۔ اسے “میرین آئس شیٹ انسٹیبیلٹی” کہا جاتا ہے، یعنی جب برف کا زمینی سہارا ختم ہو کر وہ اچانک سمندر میں ٹوٹ کر گر جاتی ہے۔
اگرچہ ہیکٹوریا گلیشیئر نسبتاً چھوٹا ہے، مگر اس واقعے نے سائنس دانوں کو خبردار کر دیا ہے کہ اگر یہی عمل بڑے گلیشیئرز میں شروع ہوا تو سمندری سطح خطرناک حد تک بلند ہو سکتی ہے۔ اس غیر معمولی برف پگھلنے کا واقعہ عالمی حدت میں تیزی اور زمین کے قطبی نظام میں توازن بگڑنے کی واضح علامت ہے، جو انسانی زندگی اور ساحلی آبادیوں کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتا ہے۔







