حال ہی میں سائنسدانوں نے ایک نیا انقلابی خون کا ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کہ 50 سے زائد اقسام کے کینسر کو اُن کی ابتدائی اسٹیج میں، یعنی علامات ظاہر ہونے سے بھی پہلے، شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس ٹیسٹ کو “Galleri Test” کہا جاتا ہے اور یہ انسانی خون میں موجود ٹیومر ڈی این اے (ctDNA) کے ذریعے یہ پتہ لگاتا ہے کہ آیا جسم میں کہیں کینسر کی سرگرمی موجود ہے یا نہیں۔
یہ ٹیسٹ اُن اقسام کے کینسر کو بھی شناخت کر سکتا ہے جن کے لیے ابھی تک روایتی اسکریننگ دستیاب نہیں، جیسے کہ لبلبے، جگر، غذائی نالی، اووری اور دیگر خاموش کینسرز۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، جن افراد میں ابھی کوئی علامات ظاہر نہیں ہوئیں، اُن میں اس ٹیسٹ نے 61 فیصد درست طریقے سے کینسر کا “سگنل” ڈھونڈ نکالا، جو بعد میں تشخیص کے دوران درست ثابت ہوا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیسٹ کینسر کے خلاف جنگ میں ایک قلیدی پیش رفت ہے، جو مستقبل میں بیماری کی جلد تشخیص، بہتر علاج اور شرح اموات میں کمی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ اگرچہ یہ ٹیسٹ فی الحال محدود سطح پر دستیاب ہے اور مکمل طبی منظوری کے مراحل سے گزر رہا ہے، لیکن اسے جدید طبی تاریخ کا ایک سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ پیش رفت ہمیں ایک ایسے مستقبل کی جھلک دیتی ہے جہاں صرف ایک خون کے نمونے سے کینسر کی بروقت تشخیص ممکن ہوگی — بغیر درد، بغیر پیچیدہ طریقہ کار اور بغیر تاخیر کے۔







