ایشیا کپ 2025 پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے ایک بار پھر تلخ یادوں کا باعث بنا۔ توقعات کی بلندیوں پر بیٹھی قوم کو اُس وقت شدید مایوسی ہوئی جب ٹیم فیصلہ کن مواقع پر ناکام رہی۔ روایتی حریف بھارت کے خلاف شکست، فیلڈنگ میں سنگین غلطیاں، اور کپتانی و حکمتِ عملی کے حوالے سے اُٹھتے سوالات نے ٹیم کی کارکردگی پر گہرے سائے ڈال دیے۔ اب جب کہ ٹیم وطن واپس آ چکی ہے، شائقین کی نظریں اس بات پر جمی ہوئی ہیں کہ کیا یہ واپسی صرف ایک سفر کا اختتام ہے یا نئے عزم و حوصلے کی شروعات؟ 2025 کے اس تلخ تجربے کو صرف ایک ناکامی نہ سمجھا جائے، بلکہ ایک موقع سمجھا جائے — خود احتسابی، ٹیم کی ازسرِ نو تعمیر، اور بہتر فیصلوں کے ذریعے ایک مضبوط واپسی کا۔ پاکستانی قوم اب بھی اپنے ہیروز کی منتظر ہے، بس شرط یہ ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور آنے والے چیلنجز کے لیے خود کو سچّی معنوں میں تیار کریں۔
ایشیا کپ 2025 کی مایوس کن مہم کے بعد بالآخر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ ٹیم کے کھلاڑی مختلف پروازوں کے ذریعے پاکستان پہنچنا شروع ہو چکے ہیں، جہاں ایئرپورٹس پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ شائقین کرکٹ کی بڑی تعداد، جو پہلے ٹیم کی کامیابی کے خواب دیکھ رہی تھی، اب مایوسی اور سوالات کے ساتھ ان کا استقبال کر رہی ہے۔ کھلاڑیوں کے چہروں پر تھکن کے ساتھ ساتھ ایک خاموشی بھی دکھائی دے رہی ہے، جو شاید میدان کی ہار سے زیادہ دلوں کی شکست کا عکس ہے۔







