وفاقی کابینہ نے حال ہی میں “اسٹریٹجک ڈیجیٹل والٹ کمپنی” کے قیام کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، جو ملک میں ڈیجیٹل معیشت کو فروغ دینے اور مالیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ایک اہم اور انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کمپنی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ حکومت اور عوام کے درمیان مالی لین دین کو ڈیجیٹل، محفوظ، شفاف اور فوری بنایا جائے، تاکہ کرپشن، غیر قانونی ادائیگیوں اور مالی بے ضابطگیوں کا مؤثر طریقے سے سدباب کیا جا سکے۔
اس اقدام کی ایک اہم جہت کرپٹو کرنسی جیسے نئے اور ابھرتے ہوئے مالیاتی ذرائع کی نگرانی اور ریگولیشن بھی ہے۔ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے کرپٹو کرنسیز کا استعمال بڑھ رہا ہے، تاہم اس کے لیے ابھی تک کوئی واضح اور مربوط حکومتی نظام موجود نہیں تھا، جس کی وجہ سے منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور غیر قانونی سرمایہ کاری جیسے خدشات جنم لے رہے تھے۔ اسٹریٹجک ڈیجیٹل والٹ کمپنی کے قیام کے ذریعے حکومت ایک ایسا فریم ورک تیار کرنے جا رہی ہے جو کرپٹو کرنسی جیسے ڈیجیٹل اثاثوں کے تحفظ، لائسنسنگ، نگرانی اور ان کے قانونی دائرے میں استعمال کو ممکن بنائے گا۔
یہ کمپنی ڈیجیٹل لین دین، والٹس، ای-پے منٹس، اور حکومتی سبسڈی کی ترسیل کو ایک خودکار، مربوط اور قومی سطح کے پلیٹ فارم کے ذریعے ممکن بنائے گی۔ اس سے نہ صرف حکومتی ادائیگیاں مؤثر طریقے سے عام شہریوں تک پہنچ سکیں گی بلکہ مالیاتی نظام میں شفافیت اور اعتماد بھی بڑھے گا۔
ماہرین اس اقدام کو “ڈیجیٹل پاکستان” ویژن کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دے رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ اگر اس کمپنی کو بین الاقوامی ڈیجیٹل مالیاتی معیار کے مطابق چلایا جائے، تو نہ صرف کرپٹو کرنسی کی ریگولیشن ممکن ہوگی بلکہ پاکستان میں سرمایہ کاری، اسٹارٹ اپ ایکو سسٹم، اور فنانشل ٹیکنالوجی کے شعبے میں نئی راہیں کھلیں گی.







