گردے فیل ہونے کی علامات اور نشانیاں – ایک خاموش قاتل کی داستان

انسانی جسم میں گردے ایک نہایت اہم عضو کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ خون کو صاف کرنے، جسم سے فاضل مادے نکالنے، پانی اور نمکیات کے توازن کو برقرار رکھنے اور بلڈ پریشر کو قابو میں رکھنے جیسے کئی اہم کام انجام دیتے ہیں۔ لیکن اگر گردے آہستہ آہستہ اپنی کارکردگی کھونا شروع کر دیں تو انسانی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ بدقسمتی سے، گردے فیل ہونے کا عمل اکثر “خاموش” ہوتا ہے یعنی ابتدائی مراحل میں علامات نمایاں نہیں ہوتیں، جس کی وجہ سے اکثر لوگ بروقت علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔
گردے فیل ہونے کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور اکثر شروع میں ان پر توجہ نہیں دی جاتی۔ سب سے نمایاں علامت پیشاب میں تبدیلی ہے، جیسے پیشاب کی مقدار میں کمی یا زیادتی، جھاگ آنا، بدبو، یا خون کی موجودگی۔ جسم کے مختلف حصوں خصوصاً پاؤں، ٹخنوں، ہاتھوں اور آنکھوں کے نیچے سوجن نمودار ہو سکتی ہے کیونکہ فاضل پانی جسم میں جمع ہونے لگتا ہے۔ مریض اکثر تھکن، کمزوری، سانس کی کمی، اور ذہنی دھند جیسے مسائل محسوس کرتا ہے۔ جلد خشک اور خارش زدہ ہو سکتی ہے، جبکہ متلی، قے، بھوک کی کمی اور وزن میں کمی بھی عام علامات میں شامل ہیں۔ نیند کی خرابی، بلڈ پریشر کا بڑھنا، چہرے کی زردی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اور یادداشت میں کمی جیسے مسائل بھی گردے کی خرابی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ اگر یہ علامات مسلسل برقرار رہیں تو فوری طور پر نیفرولوجسٹ سے رجوع کرنا نہایت ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص اور علاج ممکن ہو سکے۔

گردوں کو صحت مند رکھنے کے لیے چند اہم احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ سب سے پہلے متوازن اور کم نمک والی غذا اپنائیں، چکنائی اور پروسیسڈ خوراک سے پرہیز کریں، اور روزانہ مناسب مقدار میں پانی پئیں تاکہ جسم سے فاضل مادے خارج ہوتے رہیں۔ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا گردوں کی حفاظت کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ یہی دو بیماریاں گردوں کے فیل ہونے کی بڑی وجوہات میں شامل ہیں۔ تمباکو نوشی اور الکوحل سے پرہیز کریں کیونکہ یہ گردوں پر دباؤ بڑھاتے ہیں۔ باقاعدگی سے جسمانی ورزش کریں اور وزن کو قابو میں رکھیں۔ ایسی دوائیں، خاص طور پر درد کش ادویات، جو گردوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں، ان کے استعمال سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔ سال میں کم از کم ایک بار بلڈ اور یورین ٹیسٹ کروانا مفید ہوتا ہے تاکہ گردوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکے اور کوئی خرابی بروقت پکڑی جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں