گوادر تریڈ ٹرانس شپمنٹ میں اضافہ – علاقائی تجارت کی توسیع

گوادر پورٹ، جو چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کا اہم جزو ہے، پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں واقع ہے۔ یہ پورٹ نہ صرف پاکستان کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے ایک اسٹریٹجک تجارتی دروازہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔پاکستان کی وفاقی حکومت نے گوادر پورٹ کو فعال کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ وزارتِ بحری امور نے حالیہ دنوں میں گوادر اور خلیج فارس کے ممالک کے درمیان ترانسشپمنٹ آپریشنز شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کا مقصد گوادر پورٹ کو ایک اہم تجارتی مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔ ابتدائی طور پر، معدنیات، کھجور، سمندری غذا، اور سیمنٹ جیسے سامان کی ترسیل کی جائے گی، جو بالترتیب کان کنی، ماہی گیری، اور پروسیسنگ صنعتوں سے متعلق ہیں۔

گوادر پورٹ کی فعالیت سے نہ صرف پاکستان کی معیشت کو فائدہ پہنچے گا بلکہ پورے خطے میں تجارتی روابط میں اضافہ ہوگا۔ یہ پورٹ خلیج فارس، وسطی ایشیا، اور جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارتی راستوں کو مختصر اور مؤثر بنائے گا، جس سے تجارتی لاگت میں کمی اور کاروباری مواقع میں اضافہ ہوگا۔گوادر میں چین کی مالی معاونت سے تعمیر ہونے والا بین الاقوامی ہوائی اڈہ بھی فعال ہو چکا ہے۔ یہ ہوائی اڈہ نہ صرف مسافروں کے لیے بلکہ مال برداری کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے، جو گوادر پورٹ کے ساتھ مل کر تجارتی سرگرمیوں کو مزید فروغ دے گا۔پاکستان کی حکومت نے گوادر پورٹ کو فعال کرنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کی ہے، جس میں نئی شپنگ لائنز کا قیام، خلیج فارس کے ممالک کے ساتھ فیری سروسز کا آغاز، اور تجارتی سامان کی ترسیل کے لیے جدید انفراسٹرکچر کی ترقی شامل ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں