100 سے زائد خواتین کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہیک کرنے والا ملزم گرفتار

کراچی میں پیش آنے والا یہ واقعہ پاکستان میں بڑھتے ہوئے سائبر کرائم کا نہایت تشویشناک ثبوت ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزم ایک ماہرانہ مگر خطرناک ہیکنگ طریقہ استعمال کرتا تھا: وہ خواتین کو ایسے لنکس بھیجتا جنہیں کھولتے ہی ان کے موبائل فون اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مکمل طور پر اس کے کنٹرول میں آ جاتے تھے۔ اس کے بعد وہ نہ صرف واٹس ایپ، انسٹاگرام اور فیس بک کے اکاؤنٹس تک رسائی حاصل کر لیتا تھا بلکہ ان کے فون کی گیلری، فائلیں اور ذاتی ڈیٹا بھی ڈاؤنلوڈ کر لیتا تھا۔

تحقیقات کے دوران یہ انکشاف بھی ہوا کہ ملزم کے قبضے سے 450 سے زائد انتہائی حساس ویڈیوز اور تصاویر برآمد ہوئیں، جنہیں وہ بلیک میلنگ کے مقاصد کے لیے استعمال کرتا تھا۔ کئی خواتین نے بتایا کہ ملزم نے انہیں دھمکیاں دیں، ان سے ملاقات کرنے یا ان کی مزید معلومات فراہم کرنے پر مجبور کیا، ورنہ وہ ان کی نجی تصاویر وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتا تھا۔

حیران کن طور پر، ملزم نے یہ ہیکنگ ٹولز اور سافٹ ویئر صرف 5 ہزار روپے میں خریدے تھے اور آن لائن موجود ایک مخصوص گروپ سے ہیکنگ کی تربیت حاصل کی تھی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسے خطرناک ٹولز تک عام افراد کی رسائی کتنی آسان ہو چکی ہے۔ پولیس نے اس کی گرفتاری کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کے ساتھ مل کر مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ شاید یہ ڈیٹا “ڈارک ویب” پر بھی شیئر یا فروخت کیا گیا ہو، جس کے شواہد تلاش کیے جا رہے ہیں۔
یہ کیس پاکستان میں خواتین کی آن لائن سیکیورٹی کے حوالے سے ایک بڑا انتباہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں