حکومت کو مٹن، بیف اور چکن کی برآمدات پر عارضی پابندی کی تجویز

عوام کو سستا اور معیاری گوشت فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت مٹن، بیف اور چکن کی برآمدات پر عارضی پابندی یا محدود کوٹہ سسٹم متعارف کرائے۔ موجودہ حالات میں ملک میں گوشت کی قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پیدا ہونے والا گوشت اور مویشیوں کا ایک خاطر خواہ حصہ بیرونِ ملک برآمد کر دیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں مقامی منڈی میں سپلائی کم ہو جاتی ہے، جبکہ طلب برقرار رہتی ہے یا بڑھ جاتی ہے، جس سے قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو جاتی ہیں۔ اس لیے تجویز یہ ہے کہ حکومت کم از کم چھ سے بارہ ماہ کے لیے مٹن، بیف اور چکن کی برآمد پر عارضی طور پر پابندی عائد کرے، یا پھر ایک منصفانہ کوٹہ سسٹم نافذ کرے جس کے تحت کل پیداوار کا صرف ایک مخصوص حصہ (مثلاً 20 فیصد) برآمد کرنے کی اجازت ہو اور باقی 80 فیصد گوشت ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے رکھا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ، لائیو اسٹاک فارمرز کی پیداواری لاگت کم کرنے کے لیے حکومتی سطح پر مؤثر اقدامات ناگزیر ہیں۔ مویشیوں کی خوراک، ویکسین، بجلی اور دیگر سہولیات پر سبسڈی دی جائے تاکہ کسان کم لاگت میں زیادہ پیداوار حاصل کر سکیں۔ ایک مؤثر “نیشنل لائیو اسٹاک ریگولیٹری اتھارٹی” قائم کی جائے جو قیمتوں، سپلائی، اور معیار کی نگرانی کرے اور ملک بھر میں گوشت کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھے۔ اس کے علاوہ، افغانستان اور ایران کی جانب غیر قانونی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بارڈر کنٹرول کو مضبوط بنایا جائے، کیونکہ بڑی مقدار میں مویشی اور گوشت اسمگل ہو کر باہر چلے جاتے ہیں، جس سے اندرونِ ملک قلت پیدا ہو جاتی ہے۔

یہ پالیسی نہ صرف عام آدمی کو ریلیف فراہم کرے گی بلکہ خوراک کی مجموعی مہنگائی (Food Inflation) پر بھی قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ عوام کو سستا گوشت دستیاب ہونے سے ان کی غذائی ضروریات بہتر طور پر پوری ہوں گی، جبکہ حکومت کو عوامی سطح پر اعتماد اور استحکام حاصل ہوگا۔ البتہ، اس پالیسی کے نفاذ میں اس پہلو کا خاص خیال رکھا جائے کہ فارمرز اور ایکسپورٹرز کو نقصان نہ ہو۔ اگر مکمل پابندی سے ان کی آمدنی میں زیادہ کمی کا خطرہ ہو تو متبادل طور پر کنٹرولڈ ایکسپورٹ پالیسی اختیار کی جا سکتی ہے، جس کے تحت مقامی مارکیٹ کی ضروریات پوری کرنے کے بعد ہی برآمد کی اجازت دی جائے۔ اس طرح حکومت عوامی مفاد اور برآمدی معیشت، دونوں کے درمیان توازن برقرار رکھ سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں