لاہور میں منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ، شہریوں میں تشویش کی لہر

لاہور میں منکی پاکس (Mpox) کے ایک تصدیق شدہ کیس کی خبر سامنے آتے ہی شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، مگر ماہرین اور محکمۂ صحت کے مطابق صورتحال ابھی قابو سے باہر نہیں ہے۔ اب تک صرف ایک مریض کی موجودگی ثابت ہوئی ہے، جسے لاہور جنرل اسپتال میں خصوصی آئسولیشن وارڈ میں منتقل کر کے مکمل نگرانی میں رکھا گیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر حفاظتی پروٹوکول نافذ کر دیے ہیں، جن میں اسٹاف کے لیے حفاظتی لباس، خصوصی کمرے، صفائی کا سخت نظام اور مریض سے محدود رابطہ شامل ہے۔

محکمۂ صحت نے مریض کے قریبی افراد، گھر والوں اور ان لوگوں کی تلاش شروع کر دی ہے جو گزشتہ دنوں اس کے رابطے میں رہے ہو سکتے ہیں، تاکہ مزید ٹیسٹ کیے جا سکیں اور ممکنہ پھیلاؤ کے خطرے کو روکا جا سکے۔ ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ابھی تک کوئی ایسی صورتحال سامنے نہیں آئی جسے شہر میں “وائرل آؤٹ بریک” کہا جا سکے، تاہم احتیاط برتنا انتہائی ضروری ہے۔

منکی پاکس کی علامات زیادہ تر بخار، سر درد، جسم میں درد، غدود کا سوج جانا اور جلد پر چھوٹے چھوٹے دانے یا پھوڑے بننا ہوتی ہیں۔ اگر کوئی شخص ایسی علامات محسوس کرے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے، گھر کے افراد سے فاصلہ رکھے اور اپنی اشیاء جیسے تولیہ، کپڑے یا برتن کسی کے ساتھ شیئر نہ کرے۔

حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ افواہوں سے گریز کریں، گھبرائیں نہیں، مگر احتیاط کو معمول کا حصہ بنا لیں—کیونکہ ابتدائی اقدامات ہی وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روک سکتے ہیں۔ اگر ضرورت ہو تو میں اس خبر کے لیے سرخیاں بھی تیار کر سکتا ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں