حال ہی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبارہ اضافے کا قوی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، جو نہ صرف عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ بلکہ ملکی معاشی پالیسیوں اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث بھی متوقع ہے۔ پاکستان ایک درآمدی ملک ہونے کے ناطے اپنی بیشتر توانائی کی ضروریات عالمی منڈی سے پوری کرتا ہے، اس لیے جب عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت بڑھتی ہے، تو اس کا براہ راست اثر ملکی قیمتوں پر پڑتا ہے۔ ستمبر 2025 میں حکومت نے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 2روپے 78پیسے فی لیٹر اضافہ کیا جبکہ پٹرول کی قیمت کو برقرار رکھا، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ قیمتوں میں جزوی یا مکمل اضافہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، پاکستانی روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں مسلسل دباؤ کا شکار ہے، جس کے نتیجے میں درآمدی لاگت بڑھ جاتی ہے اور حکومت کو یہ بوجھ صارفین پر منتقل کرنا پڑتا ہے۔ دوسری جانب، حکومت وقتاً فوقتاً پیٹرولیم لیوی یا جی ایس ٹی میں ردوبدل بھی کرتی رہتی ہے تاکہ اپنے مالی خسارے کو کم کیا جا سکے، جو کہ قیمتوں میں اضافے کا ایک اور ذریعہ بنتا ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (OGRA) ہر پندرہ روز بعد نئی قیمتوں کی تجاویز دیتی ہے، اور سیاسی یا مالی حالات کے پیش نظر حکومت ان پر فیصلے لیتی ہے۔ اسی تناظر میں میڈیا رپورٹس کے مطابق، کچھ اندازوں کے تحت آئندہ قیمتوں میں 5 سے 6 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اگر موجودہ عالمی و ملکی اقتصادی رجحانات برقرار رہے تو اگلے مہینوں میں پٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ممکن ہے، جو عوام کے لیے مہنگائی کے ایک اور دباؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبارہ اضافہ متوقع
- فیس بک
- ٹویٹر
- واٹس ایپ
- ای میل







