پاکستان کی جانب سے بنگلہ دیش کو کراچی پورٹ کے استعمال کی پیشکش خطے میں ایک بڑی سفارتی اور اقتصادی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ یہ تجویز دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نئے دور کا آغاز کر سکتی ہے۔ تقریباً دو دہائیوںبعد اسلا م آباد اور ڈھاکہ کے درمیان مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں پاکستان نے بنگلہ دیش کو کراچی بندرگاہ کے ذریعے اپنی برآمدات اور درآمدات کی رسائی دینے کی پیشکش کی۔
اس تجویز کا بنیادی مقصد علاقائی تجارت کو فروغ دینا اور جنوبی ایشیا میں معاشی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ پاکستان کا مؤقف ہے کہ اگر بنگلہ دیش کراچی پورٹ استعمال کرے تو اسے چین، ایران، افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک تک آسان رسائی مل سکتی ہے۔ یہ راستہ نہ صرف فاصلہ کم کرے گا بلکہ ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں بھی نمایاں کمی لائے گا۔
بنگلہ دیش کی حکومت نے اس تجویز میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ شپنگ، لاجسٹکس، ہوائی رابطوں اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں باہمی تعاون کو بڑھایا جائے۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب خطے میں سیاسی کشیدگی کے باعث بنگلہ دیش بھارت پر تجارتی انحصار کم کرنے کے راستے تلاش کر رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اگر یہ معاہدہ عملی شکل اختیار کرتا ہے تو پاکستان کے لیے یہ ایک اہم معاشی موقع بن سکتا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف کراچی پورٹ کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ پاکستان اپنی جغرافیائی اہمیت کو تجارتی مرکز کے طور پر مزید منوا سکے گا۔ دوسری جانب، بنگلہ دیش کو بھی اپنے برآمدی نیٹ ورک کو وسعت دینے اور لاگت کم کرنے کا موقع ملے گا۔
البتہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے دونوں ممالک کو کئی چیلنجز کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں انفراسٹرکچر کی بہتری، لاجسٹک نظام کی مضبوطی، تجارتی پالیسیوں میں ہم آہنگی اور سیاسی اعتماد کی بحالی شامل ہیں۔ اگر یہ تمام رکاوٹیں دور کر لی گئیں تو پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان یہ تعاون نہ صرف دونوں کی معیشتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اقتصادی رابطوں کے ایک نئے باب کا آغاز کرے گا۔







