فنانس بورڈ آف ریوینیو (FBR) نے حال ہی میں ٹیکس ریٹرنز سے ایک متنازعہ کالم یعنی “اساسوں کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کرنے” والے خانہ کو ہٹا دیا ہے۔ اس کالم میں ٹیکس دہندگان سے ان کے اثاثوں کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کی تفصیل طلب کی جاتی تھی، جس میں جائیداد، گاڑیاں، کاروباری اثاثے اور دیگر قیمتی اشیاء شامل تھیں۔ تاہم، اس کالم کی موجودگی نے ٹیکس دہندگان میں خاصی الجھن اور تشویش پیدا کی کیونکہ مارکیٹ ویلیو کی درست اور حقیقی تفصیل فراہم کرنا اکثر ایک پیچیدہ اور مشکل عمل ہوتا ہے۔
زیادہ تر افراد اور کاروباری حضرات کے لیے یہ ایک چیلنج تھا کہ وہ اپنی اثاثوں کی صحیح مارکیٹ ویلیو کا تعین کریں، کیونکہ مارکیٹ ویلیو وقت کے ساتھ بدلتی رہتی ہے اور اس کا اندازہ لگانا اکثر ذاتی رائے یا غیر مستند ذرائع پر مبنی ہوتا تھا۔ اس کالم کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری پریشانیوں، قانونی پیچیدگیوں اور ممکنہ جرمانوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا تھا، خاص طور پر اگر مارکیٹ ویلیو کے تخمینے میں کوئی فرق یا غلطی ہوتی۔
FBR کی جانب سے اس کالم کو حذف کرنے کا مقصد ٹیکس دہندگان کی سہولت کو یقینی بنانا اور ٹیکس نظام کو زیادہ شفاف، آسان اور قابل قبول بنانا تھا۔ اس اقدام سے نہ صرف ٹیکس بھرنے کے عمل کو آسانی ملی ہے بلکہ ٹیکس دہندگان کا اعتماد بھی بحال ہوا ہے، جو کہ ایک مؤثر اور منصفانہ ٹیکس نظام کے لیے بہت ضروری ہے۔ اب ٹیکس دہندگان بلا جھجھک اپنی آمدنی اور اثاثوں کی رپورٹنگ کر سکیں گے بغیر اس خوف کے کہ مارکیٹ ویلیو کے تعین میں کوئی تکنیکی یا قانونی پیچیدگی ان کے لیے مسائل پیدا کرے۔
مزید برآں، حکومت کا یہ فیصلہ ٹیکس اصلاحات کے دائرے میں ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے جس کا مقصد ٹیکس چوری کو روکنا اور ملک میں ٹیکس کلچر کو بہتر بنانا ہے۔ اس تبدیلی سے نہ صرف عام شہری بلکہ کاروباری طبقے کو بھی فائدہ پہنچے گا کیونکہ اب وہ آسانی سے اپنے ٹیکس معاملات نمٹا سکیں گے اور ملک کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں گے۔ اس طرح یہ قدم ٹیکس نظام کی بہتری اور عوامی اعتماد کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔







