تحقیق: TikTok اسکرولنگ دماغ اور توجہ پر منفی اثر ڈال رہی ہے

حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں واضح ہوا ہے کہ TikTok اور دیگر شارٹ ویڈیو پلیٹ فارمز پر مسلسل اسکرولنگ دماغ اور ذہنی صلاحیتوں پر سنگین اثرات مرتب کر رہی ہے۔ تحقیق کے مطابق طویل عرصے تک مختصر ویڈیوز دیکھنے والے افراد کی توجہ برقرار رکھنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے، اور وہ لمبے وقت تک کسی کام یا مطالعے پر فوکس کرنے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ شارٹ ویڈیوز مسلسل دماغ کو تیزی سے بدلتی ہوئی معلومات فراہم کرتی ہیں، جس سے دماغ “context switching” یعنی بار بار دھیان بدلنے کی عادت پکڑ لیتا ہے، اور اس کے نتیجے میں گہری سوچ، منصوبہ بندی اور فیصلہ سازی کی صلاحیت متاثر ہو جاتی ہے۔

اس کے علاوہ، تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ مسلسل جذباتی اور تفریحی مواد دیکھنے سے یادداشت اور cognitive performance متاثر ہوتی ہے، یعنی یاد رکھنا، سیکھنا اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں کیونکہ ان کا دماغ ابھی ترقی کر رہا ہوتا ہے اور مستقل توجہ اور خود کنٹرول کی صلاحیتیں ابھی مکمل طور پر مستحکم نہیں ہوتیں۔

ماہرین نفسیات کے مطابق یہ عادت صرف دماغی اثرات تک محدود نہیں رہتی بلکہ جذباتی عدم استحکام، ذہنی تھکن، نیند کی خرابی اور روزمرہ کی زندگی میں توجہی میں کمی جیسی علامات بھی پیدا کر سکتی ہے۔ طویل مدتی اثرات میں مطالعے یا کام میں کارکردگی کی کمی، منصوبہ بندی میں مشکلات، اور سوشل میڈیا پر عادی ہونے کی وجہ سے حقیقی زندگی میں غیر توجہی شامل ہو سکتی ہے۔

ماہرین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ نوجوانوں اور طلبہ کو شارٹ ویڈیوز دیکھنے میں حد مقرر کرنے، وقفے لینے اور دماغ کو دیگر تخلیقی یا تعلیمی سرگرمیوں میں مشغول رکھنے کی ضرورت ہے تاکہ دماغی صحت کو محفوظ رکھا جا سکے اور توجہ، یادداشت اور فیصلہ سازی کی صلاحیتیں متاثر نہ ہوں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں