واپڈا اور ڈسکوز نے غیر ضروری میٹرز کے خلاف کارروائی تیز کر دی

پاکستان میں ایک ہی گھر میں ایک سے زائد بجلی کے میٹر لگوانے سے متعلق پالیسی میں حالیہ برسوں میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، تاکہ اس نظام میں شفافیت پیدا کی جا سکے اور غیر ضروری یا جعلی میٹرز کی تنصیب کو روکا جا سکے۔ اب اگر کسی رہائشی مکان میں ایک سے زیادہ خاندان رہائش پذیر ہوں، مثلاً علیحدہ فیملیز یا کرایہ دار، تو مخصوص شرائط پوری کرنے کے بعد الگ الگ میٹرز لگوانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اسی طرح اگر کسی گھر کے ایک حصے میں کاروباری سرگرمی ہو اور دوسرے حصے میں رہائش ہو، تو دونوں کے لیے الگ میٹرز کی تنصیب ممکن ہے، بشرطیکہ متعلقہ دستاویزات فراہم کی جائیں۔

نئی پالیسی کے تحت بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں (جیسے K-Electric، LESCO، MEPCO وغیرہ) اب میٹر کی تنصیب سے پہلے تصدیق کرتی ہیں کہ گھر میں واقعی علیحدہ یونٹس موجود ہیں یا نہیں۔ اس مقصد کے لیے مالک مکان کو شناختی کارڈ، پراپرٹی دستاویزات، نقشہ، اور اگر کرایہ دار کے لیے میٹر درکار ہو تو کرایہ نامہ بھی فراہم کرنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بعض صورتوں میں ہمسایہ گواہی یا NOC بھی درکار ہو سکتا ہے۔

حالیہ اقدامات کے تحت یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایک ہی گھر میں غیر ضروری طور پر لگوائے گئے میٹرز کو منسوخ کیا جا رہا ہے، اور ایسے افراد کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے جنہوں نے غلط بیانی سے اضافی میٹرز حاصل کیے۔ لہٰذا اب ہر نیا میٹر لگوانے کے لیے واضح جواز پیش کرنا ضروری ہو گیا ہے، تاکہ بجلی کا منصفانہ استعمال یقینی بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں